رپورٹ کے مطابق، اس ملاقات میں روسی وزیر خارجہ "سرگئی لاوروف" نے کہا کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے باوجود ہم نے اعلی سیاسی سطح بشمول دونوں ممالک کے صدور کے درمیان مشاورت کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مذاکرات کا نیا موضوع شنگھائی تعاون تنظیم میں ایران کی مستقل رکنیت ہے لیکن ہماری اصل ترجیح جوہری مذکرات کی ہے۔
روسی وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ جوہری معاہدے کو بغیر کسی اضافی مسائل کے نافذ کیا جانا ہوگا۔
دراین اثنا "حسین امیر عبداللہیان" نے کہا کہ دونوں صدور کے درمیان تعلقات اور یہ سفر اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ یہ مذاکرات اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اسٹریٹجک ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نئے مذاکرات میں دونوں ممالک کے تعلقات میں بڑے پیمانے پر اضافے کی کوشش کی جانی ہوگی۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمارے پاس علاقائی اور دو طرفہ تعاون ہے اور آج ہم مزید بات چیت کریں گے اور تجارتی تعاون کی ترقی پر زور دیں گے۔
امیر عبداللہیان نے کہا کہ اب بین الاقوامی تبدیلیوں بشمول جنوبی قفقاز، یمن اور افغانستان پر مذاکرات کرنے کا اچھا موقع ہے۔
واضح رہے کہ ایرانی وزیر خارجہ، جوہری معاہدے، افغانستان، بحیرہ کیسپین، جنوبی قفقاز کے مسائل و نیز مشرق وسطی کے امور پر اپنے روسی ہم منصب سے تبادلہ خیال کرنے کے مقصد سے منگل کے روز ایک وفد کی قیادت میں دورہ ماسکو پہنچ گئے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ